موجودہ دور پر نظر ڈالی جائے تو فتنوں کی بھر مار لگی ہوئی ہے آئے دن ایک نیا فتنہ سامنے آتا ہے اگر تو اللہ عزوجل کی مدد شامل حال ہو تو ٓامان مل جاتی ہے ورنہ ان فتنوں کا شکار ہوکر اپنے ایمان کو بھی کمزور کرتے ہیں دوسروں کو بھی غلط راستہ بتاتے ہیں۔
اللہ عزوجل نے اپنی کامل قدرت سے بے شمار مخلوقات پیدا کی لیکن صرف دوکو عبادت اختیاری دی گئی ایک انسان اور دوسرا جنات ۔ چونکہ جنات ہمیں نظر نہیں آتے اس بنا پر بہت سے غلط عقائد سامنے آتے ہیں۔ کچھ سائنسی ذہنکے حضرات تو ان کے وجود کا ہی انکار کر دیتے ہیں ، کچھ ان کو دیئے گئے تصرفات سے مونھ موڑ لیتے ہیں اور کچھ اس حد تک جاتے ہیں کہ ان ہی کو سب کچھ مانتے ہیں ۔ قرآن و حدیث اور علمائے حق اس بارے میں کیا کہتے ہیں اس کو پرھیے اور اپنے ایمان کو تازگی دی جیئے ۔
اللہ عزوجل قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے کہ
وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الْاِنۡسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوۡنِ ﴿۵۶﴾ )پ 27، الذاریات 54(
ترجمہ : اور میں نے جن اور آدمی اتنے ہی لیے پیدا کیے کہ میری بندگی کرے۔
حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی آیتِ مبارکہ کی تفسیر میں لکھتے ہیں عبادت اختیاری جس پر سزا و جزاءمرتب ہو صرف جن کے لیے ہے۔ جنات کی سزا دوزخ ہے اور جزاءدوزخ سے نجات۔ (تفسیر نورالعرفان)۔
جنات کو ن ہیں؟
جنات کا وجود
جن کہنے کی وجہ تسمیہ
جنات کو کس سے پیدا کیا گیا
ترجمہ: اور جن کو اس سے پہلے بنایا بے دھوئیں کی آگ سے ۔
ایک اور جگہ ارشار فرمایا وَ خَلَقَ الْجَآنَّ مِنۡ مَّارِجٍ مِّنۡ نَّارٍ ﴿ۚ۱۵﴾)پ27، الرحمن 15
ترجمہ اور جن کو پیدا فرمایا آگ کے لو کے (یعنی لپٹ) سے۔
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ حضور پاک، صاحب لولاک ﷺ نے فرمایاکہ فرشتوں کو نور سے، جنات کو آگ کے شعلہ سے اور سیدنا آدم علیہ السلام کو مٹی سے پیدا کیا گیا ہے۔ (صحیح مسلم ، حدیث 2996، ص 1597) آیات ِ قرآنی اور حدیثِ مبارکہ سے پتہ چلا کہ جنات کو آگ سے پیدا کیا گیا ہے۔
زمین پر جنات
جنات کا باپ
ترجمہ : تو سب نے سجدہ کیا سوا ابلیس کے قوم جن سے تھا۔
جنات کی پیدائش اور تعداد
حضرت سیدنا عمرو بکالی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جب انسان کا ایک بچہ پیداہوتا ہے تو جنات کے یہاں نو (۹) بچے پیدا ہوتے ہیں ۔ (جامع البیان حدیث ۳۰248، ج۹، ص 85) ۔ ان روایات سے ایک بات تو یہ پتہ چلی کہ جنات کی اولاد ہوتی ہے اور انسانوں کے مقابلے میں نو (۹) گنا ہوتی ہے اور دوسرا یہ سب ابلیس کی اوالاد سے ہیں اور ابلیس جنات میں سے ہے۔
جنات کی خوراک
جنات کہاں رہتے ہیں
امام جلال الدین السیوطی لکھتے ہیں کہ جنات اکثر و بیشتر نجاست کی جگہوں پر ہوتے ہیں مثلاً کھجوروں کا جھنڈ ، بیت الخلاء، کچرے کے ڈھیر اور غسل خانوں میں رہتے ہیں (شیطان جن) (لقط المرجان فی احکام الجان ، مساکن الجن، ص 68)۔ اس کے علاوہ جنات ٹیلوں ، وادیوں ، بلوں(سوراخوں ) ویرانوں میں ، اور انسانوں کے ساتھ رہتے ہیں ۔ چکنائی والے کپڑے اور جھاڑیوں میں جنات رہتے ہیں۔ (عامہ کتب/ قوم جنات ص 24)
جنات کی اقسام
جنات کی شکل
علامہ بدرالدین شبلی حنفی رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ بلاشبہ جنات انسانوں اور جانوروں کی شکل اختیار کرلیتے ہیں چنانچہ وہ سانپوں ، بچھووں ، اونٹوں ، بیلوں ، گھوڑوں ، بکریوں ، خچروں ، گدھوں اور پرندوں کی شکلوں میں بدلتے رہتے ہیں۔ ( اکام المرجان فی احکام الجان،ص 21)
جنات کے مذاہب
اللہ عزوجل قرآن مجید میں ارشاد فرماتاہے کہ وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الْاِنۡسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوۡنِ ﴿۵۶﴾ )پ 27، الذاریات 54(
ترجمہ : اور میں نے جن اور آدمی اتنے ہی لیے پیدا کیے کہ میری بندگی کریں۔
علامہ فخرالدین رازی رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ بلاشبہ جنات بھی انسانوں کی طرح شریعت کے مکلف ہیں۔ (تفسیر الکبیر، ج10، ص 625)
اسی طرح علمائے کرم تحریر کرتے ہیں کہ جنات ہر چیز میں نبیﷺ کی شریعت کے مکلف ہیں۔ اخبار وآثار میں وارد ہے کہ مومنین جنات نماز پڑھتے ہیں ، روزے رکھتے ہیں، حج کرتے ہیں، تلاوت قرآن کرتے ہیں ، علوم دینیہ اور روایات حدیث انسانوں سے حاصل کرتے ہیں اگرچہ انسانوں کو اس کا پتہ نہ چلے۔ (الفتاوٰی الحدیثیة ، ص ۹۹)
لیکن یہ تمام باتیں مسلم جنات میں پائی جاتی ہیں جس طرح انسانوں میں کفار موجود ہی اسی طرح جنات میں بھی کفار ہیں۔
اسی طرح اچھے اور برے جنات بھی ہوتے ہیں ۔ جن میں تلاوت کرنے والے جنات ، خوفِ خدا عزوجل کی وجہ سے جاں سے گزرنے والے جنات، تہجد گزارجنات، عمرہ ادائیگی ، کعبہ مشرفہ کا طواف وغیرہ کرنے والے نیک جنات ہوتے ہیں۔
جنات کی عمریں
یہ تو جنات کا ایک مختصر کا تعارف تھا تاکہ پتہ چلے کہ جنات ہے کیا اب آتے ہیں اصل موضوع کی جانب آج کل کچھ لوگ غلط بات کو پھیلاے اور کمزور اعتقاد کے مالک حضرات ان پر بہت جلد اعتماد کر لیتے ہیں۔
کچھ لوگ اس عقیدہ کے مالک ہیں کہ اللہ عزوجل نے جنات کو کوئی تصرف ، کوئی طاقت نہیں دی اور کچھ کا کہنا ہے کہ جنات کو بہت طاقت ملی ہے ۔ اللہ عزوجل نے جنات کو کتنی قوت عطا فرمائی قرآن وحدیث اور کچھ روایات سے اس دماغی خلش کو بھی اپنے دماغوں سے دور کرنے کی کوشش کرے۔
تخت بقلیس
بیت المقدس کی تعمیر اور جنات
اسی دوران آپ کی وفات کا وقت آگیا اوار آپ محراب میں کھڑے ہوگئے لیکن جنات کو پتہ نہ چلے۔ ترجمہ : پھر جب ہم نے اس پر موت کا حکم بھیجا جنوں کو اس کی موت نہ بتائی مگر زمین کی دیمک نے کہ اس کا عصا کھاتی تھی پھر جب سلیمان زمین پر آیا جنوں کی حقیقت کھل گئی اگر غیب جانتے ہوتے تو اس خواری کے عذاب میں نہ ہوتے )پ ۲۲، سبا 41(
خبر رسانی کا کام
علامہ محمود آلوسی لکھتے ہیں کہ جنات اجسامِ ہوائیہ ہیں جن میں بعض یا سب مختلف شکلیں اختیار کرسکتے ہیں ان کی خاصیت یہ ہے کہ وہ مخفی رہتے ہیں اور بسااوقات اپنی اصل شکل کے علاوہ کسی اور شکل میں نظر آتے ہیں لیکن ان کو اصلی صورت میں دیکھنا انبیاءعلیہم السلام اور بعض اولیاءکرام رحم اللہ کے ساتھ مخصوص ہے۔(روح المعانی ، ج 29، ص 130)
جنات کا انسان کو قابو کر لینا
امام اہل سنت کا فتویٰ
کیا جنات انسان کو تکلیف دے سکتے ہیں؟
پہلی قسم کی مثال میں دو احادیث مبارکہ پیش خدمت ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ شہنشاہِ مدینہ ﷺ ے روایت کرتے ہیں ”ابن آدم کو جو بچہ پیدا ہوتا ہے اس کی پیدائش کے وقت شیطان اس کو مس کرتا ہے (یعنی چھوتا ہے ) اور شیطان کے مس کرنے سے وہ بچہ چیخ مار کر روتا ہے ماسواءحضرت مریم رضی اللہ عنہا اور ا ن کے بیٹے کے (صحیح بخاری ، حدیث 3431، ج ۲، ص 453)۔حضرت ابو موسی رضی اللہ عنہ نبی ﷺ کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ میری امت طعن اور طاعون سے ہلاک ہوگی۔ عرض کی گئی کہ یا رسول اللہ ﷺ طعن کے بارے میں تو ہم نے جان لیا مگر یہ طاعون کیا ہے؟ ارشادر فرمایا: یہ تمہارے دشمن جنات کے نیزوں کی چھبن ہے اس کا مارا ہوا شہید ہے۔ (المسند امام احمد، حدیث 19545، ج ۷،ص 131)
دوسری قسم میں جنات کا انسان کے بدن میں داخل ہو نا بھی قرآن و احادیث سے ثابت ہے چنانچہ قرآن مجید میں ارشادہے ترجمہ: قیامت کے دن نہ کھڑے ہوں گے مگر جیسے کھڑا ہوتا ہے وہ جسے آسیب نے چھو کر مخبوط بنادیا ) پ ۳، البقرہ 275(۔ علامہ محمد بن انصاری قرطبی اس آیت مبارکہ کے تحت لکھتے ہیں یہ آیت اس شخص کے انکار کے فساد پر دلیل ہے جو یہ کہتا ہے کہ انسان کو پڑنے والا دورہ جن کی طرف سے نہیں اور گمان کرتا ہے کہ یہ طبیعتوں کا فعل ہے اور شیطان انسان کے نہ تو اندر چلتا ہے اور نہ چھوتا ہے ۔
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک عورت آقا ﷺ کے پاس اپنے بیٹے کو لائی اور عرض گزار ہوئی کہ یارسول اللہ ﷺ میرے بیٹے کو جنون ِ عارض ہوتا ہے اور یہ ہم کو تنگ کرتا ہے ۔ آپﷺ نے اس کے سینے پر ہاتھ پھیرا اور دعا کی ۔ اس کے قے کی اور اس کے پیٹ سے سیاہ کتے کے پلے کی طرح کو ئی چیز نکلی ۔ (مسند الدارمی ، حدیث 19، ج ۱، ص 24)
جنات کا انسانوں سے ڈر
جنات کے شر سے بچنے کے طریقے
اس پوری مضمون کا خلاصہ یہ ہے کہ جنات کا وجود موجود ہے اس سے انکار کرنے والا کافر ہے۔ انسانوں کی طرح جنات بھی شادی کرتے ہیں ان کے اولاد ہوتی ہے ان کی عمریں طویل ہوتی ہے وہ ایسے کام بھی کر گزرتے ہیں جو عقلِ انسانی سے باہر ہوتے ہیں ۔ انسان کو جسم میں یا اس سے باہر نقصان بھی پہنچا سکتے ہیں ۔ لیکن یہ مستقبل کی خبریں نہیں بتاسکتے