Monday, March 7, 2011

زیادہ ثواب والے اور سخت عذاب والے قلیل عمل

( 1 ) ترازو میں نہایت وزنی کلمات
(( عن ام المومنین جویریۃ بنت الحارث رضی اللہ عنہ ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم خرج من عندھا بکرۃ حین صلی الصبح وھی فی مسجدھا ثم رجع بعد ان اضحی وھی جالسۃ فقال (( ما ذلت علی الحال التی فارقتک علیھا ؟ )) قالت نعم ! قال النبی صلی اللہ علیہ وسلم (( لقد قلت بعدک اربع کلمات ثلث مرات لو وزنت بما قلت منذ الیوم لوزنتھن : سبحان اللہ وبحمدہ عدد خلقہ ورضاءنفسہ وزنۃ عرشہ ومداد کلمتہ )) ( صحیح مسلم ، کتاب الذکر والدعاء ، باب التسبیح اول النھار وعند النوم )
” ام المومنین حضرت جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز پڑھ کر ان کے پاس سے چلے گئے اور وہ اپنے جائے نماز پر بیٹھی ہوئی تھیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کا وقت ہو جانے کے بعد واپس تشریف لائے تو حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا ابھی تک وہیں بیٹھی ہوئی تھیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” تم اسی حالت میں ہو جس پر میں تم کو چھوڑ کر گیا تھا ؟ “ انہوں نے عرض کیا ” ہاں ! “ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” میں نے تیرے بعد چار کلمے تین مرتبہ کہے ہیں اگر ان کا وزن کیا جائے تو اس وظیفہ پر غالب آ جائیں جو تو نے اب تک پڑھا ہے ۔ وہ کلمات یہ ہیں ۔
(( سبحان اللّٰہ وبحمدہ عدد خلقہ ورضاءنفسہ وزنۃ عرشہ ومداد کلمتہ ))

( 2 ) سمندر کی جھاگ کے برابر گناہوں کو معاف کرنے والے پاکیزہ کلمات
(( عن ابی ھریرہ رضی اللہ عنہ ان رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم قال (( من قال سبحان اللّٰہ وبحمدہ فی یوم مائۃ مرۃ حطت عنہ خطایاہ وان کانت مثل زبد البحر )) ( صحیح بخاری ، کتاب الدعوات ، باب فضل التسبیح )
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” جو شخص دن میں سو بار یہ کلمات کہے (( سبحان اللہ وبحمدہ )) ( اللہ اپنی حمد کے ساتھ پاک ہے ) اس کے گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں ۔ چاہے وہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں ۔ “

( 3 ) نیکیوں میں بے حد اضافہ کرنے والے بابرکت کلمات
(( عن ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال (( کلمتان خفیفتان علی اللسان ثقیلتان فی المیزان حبیبتان الی الرحمن سبحان اللّٰہ العظیم سبحان اللّٰہ وبحمدہ )) ( صحیح بخاری ، کتاب الدعوات ، باب فضل التسبیح )
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” دو کلمے زبان سے ادا کرنے انتہائی آسان لیکن ترازو میں بہت وزنی ہیں اور رحمان کو بہت پسند ہیں ۔
(( سبحان اللہ العظیم سبحان اللہ وبحمدہ ))
” اللہ اپنی حمد کے ساتھ پاک ہیں اور عظمت والے ہیں ۔ “

( 4 ) مسلمان بھائی کی نماز جنازہ اور تدفین میں شرکت سے دو پہاڑوں کے برابر ثواب ملتا ہے ۔
(( عن ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال (( من اتبع جنازۃ مسلم ایمانا واحتسابا وکان معہ حتی یصلی علیھا ویفرغ من دفنھا فانہ یرجع من الاجر بقیراطین کل قیراط مثل احد ومن صلی علیھا ثم رجع قبل ان تدفن فانہ یرجع بقیراط )) ( صحیح بخاری ، کتاب الایمان ، باب اتباع الجنائز من الایمان )
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کہ جو شخص بحالت ایمان اور حصول ثواب کی نیت سے کسی مسلمان کے جنازے کے ساتھ چلے یہاں تک کہ نماز پڑھے اور دفن کرنے سے فارغ ہو جائے تو اللہ تعالیٰ اس کو دوقیراط کے برابر ثواب سے نوازیں گے اور ہر قیراط احد پہاڑ کے برابر ہے ۔ اور جو صرف نماز پڑھ کر واپس آجائے وہ ایک قیراط کے برابر ثواب پاتا ہے ۔ “

( 5 ) نماز فجر کی دو سنتوں کا ثواب
(( عن عائشۃ رضی اللہ عنہ عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال (( رکعتا الفجر خیر من الدنیا وما فیھا )) کتاب صلاۃ المسافرین ، باب استحباب رکعتی سنۃ الفجر والحث علیھا.... )
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کہتی ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کہ فجر کی دو رکعتیں ( سنت ) دنیا اور جو کچھ اس میں ہے ان سب سے زیادہ قیمتی ہیں ۔ “

( 6 ) رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک مرتبہ درود بھیجنے والے پر اللہ تعالیٰ دس رحمتیں نازل فرماتے ہیں
(( عن ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ ان رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم قال (( من صلی علیَّ واحدۃ صلی اللّٰہ علیہ عشرا )) ( مسلم کتاب الصلاۃ ، باب الصلاۃ علی النبی صلی اللہ علیہ وسلم بعد التشھد )
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا ” جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجے گا ۔ اللہ تعالیٰ اس پر دس دفعہ رحمت فرمائے گا ۔ “

( 7 ) سید الاستغفار جنت کی ضمانت
(( عن شداد بن اوس رضی اللہ عنہ عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال (( سید الاستغفار ان یقول اللھم انت ربی لا الہ الا انت خلقتنی وانا عبدک وانا علی عھدک ووعدک ما استطعت اعوذبک من شرما صنعت ابوئُلک بنعمتک علی وابوءبذنبی فاغفرلی انہ لایغفر الذنوب الاانت )) قال (( ومن قالھا من النھار موقنا بھا فمات من یومہ قبل ان یمسی فھو من اھل الجنۃ ومن قالھا من اللیل وھو موقن بھا فمات قبل ان یصبح فھو من اھل الجنۃ )) ( صحیح بخاری ، کتاب الدعوات ، باب افضل الاستغفار )
حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” سید الاستغفار ( یعنی افضل ترین استغفار ) یہ ہے کہ تو اس طرح کہے (( اللھم انت ربی.... )) ” تو ہی میرا رب ہے ۔ تیرے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور تو نے مجھے پیدا کیا اور میں تیرا بندہ ہوں اور میں تیرے عہد اور وعدے پر قائم ہوں اپنی طاقت کے مطابق اور اپنی کی ہوئی برائی سے تیری پناہ میں آتا ہوں اور میں ان نعمتوں کا جو تیری طرف سے ہیں اقرار کرتا ہوں اور میں اپنے گناہوں کا بھی اقرار کرتا ہوں تو مجھ کو معاف کر دے کیوں کہ تیرے علاوہ کوئی گناہوں کو معاف نہیں کر سکتا ۔ “ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو شخص مذکورہ الفاظ کو دن میں پڑھے گا ( ثواب کا ) پورا یقین رکھتے ہوئے اگر وہ شام ہونے سے پہلے پہلے مر جائے تو وہ جنتیوں میں سے ہو گا ۔ اور جو شخص یہ الفاظ رات کو پڑھے پورے یقین کے ساتھ وہ صبح ہونے سے پہلے پہلے مر جائے تو وہ اہل جنت میں سے ہے ۔ “

( 8 ) نماز ظہر سے قبل اور بعد میں چار سنتیں پڑھنے والے پر جہنم کی آگ حرام
(( عن ام حبیبۃ رضی اللہ عنہا قال : سمعت رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم من حافظ علیٰ اربع رکعات قبل الظھر واربع بعدھا حرَّمہ اللّٰہ علی النار )) ( ترمذی کتاب الصلاۃ ، باب ما جاءفی الاربع قبل الظھر )
حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ ” جو ظہر سے پہلے اور ظہر کے بعد چار رکعت کی پابندی کرے تو اللہ تعالیٰ اس پر جہنم کی آگ حرام کر دیتے ہیں ۔ “ اسے ترمذی نے روایت کیا ہے ۔

( 9 ) عشاءکی نماز باجماعت ادا کرنے کا ثواب
(( عن عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ قال : سمعت رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول (( من صلی العشاءفی جماعۃ فکانما قام نصف الیل )) ( مسلم ، کتاب المساجد ، باب فضل صلاۃ العشاءوالصبح فی جماعۃ )
حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جس شخص نے عشاءکی نماز باجماعت ادا کر لی وہ ایسے ہے جیسے اس نے نصف رات قیام کیا ۔ “

( 10 ) نماز فجر ادا کرنے کا ثواب
(( عن عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ قال سمعت رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول (( من صلی الصبح فی جماعۃ فکانما صلی اللیل کلہ )) ( مسلم ، کتاب المساجد ، باب فضل صلاۃ العشاءوالصبح فی جماعۃ )
حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے ۔ ” جس نے صبح کی نماز باجماعت ادا کی گویا اس نے تمام رات نماز پڑھنے میں گزار دی ۔ “

( 11 ) دن کے وقت بیمار کی عیادت کرنے والے کی فضیلت
( ا ) (( عن علی رضی اللہ عنہ قال سمعت : رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول (( ما من مسلم یعود مسلما غدوۃ الا صلیّٰ علیہ سبعُون الفَ ملک حتی یمسی وان عادہ عشِیَّۃً الا صلی علیہ سبعون الفٍ ملک حتی یصبح وکان لہ خریف فی الجنۃ )) ( ترمذی ، کتاب الجنائز ، باب ما جاءفی عیادۃ المریض )
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے ” جو مسلمان کسی مسلمان کی شروع دن میں عیادت کرے تو ستر ہزار فرشتے اس کے لئے دعائے رحمت کرتے ہیں حتیٰ کہ شام ہو جاتی ہے ۔ اور اگر دن کے آخری حصہ میں عیادت کرے تو ستر ہزار فرشتے اس کے لئے رحمت کی دعا کرتے ہیں ۔ یہاں تک کہ صبح ہو جائے اور پھر جنت میں اس کے لئے باغ لگا دیا جاتا ہے ۔ “
( ب ) (( عن ثوبان رضی اللہ عنہ عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال (( ان المسلم اذا عاد اخاہ المسلم لم یزل فی خرفۃ الجنۃ ) قیل یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! وما خرفۃ الجنۃ ؟ قال (( جناھا )) ( ترمذی ، کتاب الجنائز ، باب ما جاءفی عیادۃ المریض )
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب کوئی مسلمان اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کے لئے جاتا ہے تو وہ واپس آنے تک جنت کے تازہ پھلوں کو چننے میں مصروف ہوتا ہے ۔ “ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا ۔ (( خرفۃ الجنۃ )) کیا ہے ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” اس باغ کے تازہ پھل چننا ۔ “

( 12 ) راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹانے کا اجر
(( عن ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال (( لقد رایت رجلا یتقلب فی الجنۃ فی شجرۃ قطعھا من ظھر الطریق کانت تُوذِی الناس )) ( مسلم ، کتاب البر والصلۃ ، باب فضل ازالۃ الاذی عن الطریق )
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” میں نے ایک آدمی کو جنت میں چلتے پھرتے دیکھا کیوں کہ اس نے ایک ایسے درخت کو کاٹ دیا تھا جو راستے کے درمیان تھا اور لوگوں کے لئے اذیت کا باعث تھا ۔ “

( 13 ) نہ چاہنے اور ضرورت کے بغیر وضوءکی فضیلت
(( عن ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ ان رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم قال (( الا ادلکم علی ما یمحوا اللّٰہ بہ الخطایا ویرفع بہ الدرجٰت ؟ قالو : بلی یا رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم قال (( اسباغ الوضُوءعلی المکارہ وکثرۃ الخُطا الی المساجد وانتظار الصلاۃ بعد الصلاۃ فذلکم الرباط )) ( رواہ المسلم ، کتاب الطھارۃ ، باب فضل اسباغ الوضوءعلی المکارہ )
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” کیا میں تم کو ایسے اعمال نہ بتاؤں جن کے کرنے سے اللہ گناہ مٹا دے اور درجات بلند فرما دے ؟ “ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا کیوں نہیں اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ضرور بتلائیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” ناگواری کے باوجود کامل طریقے سے وضو کرنا ، مسجدوں کی طرف زیادہ قدم چلنا اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا یہ اجر و ثواب میں سرحد پر مورچہ زن رہنا ہے ۔ “ ( یعنی اعمال صالحہ اور عبادت پر ہمیشگی اور حفاظت کرنا )


( 14 ) نماز عصر سے پہلے چار سنتیں پڑھنے کی فضیلت
(( عن ابن عمرw قال : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (( رحم اللہ امرءصلی قبل العصر اربعا )) ( رواہ الترمذی ، صحیح سنن الترمذی ، للالبانی ، الجزءالاول ، رقم الحدیث 354 )
حضرت ابن عمرw سے روایت ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” کہ اللہ تعالیٰ اس شخص پر رحم کرے جو عصر سے پہلے چار رکعتیں پڑھے ۔ “

( 15 ) دریا کی جھاگ کے برابر گناہ معاف کروانے والا عمل
(( عن ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ عن رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم (( من سبح اللّٰہ فی دبر کل صلاۃ ثلثا وثلثین وحمد اللہ ثلاثا وثلاثین وکبر اللہ ثلاثا وثلاثین فتلک تسعۃ وتسعون وقال تمام المائۃ (( لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ ، لہ الملک ولہ الحمد وھو علی کل شیءقدیر )) غفرت خطایاہ وان کانت مثل زبد البحر )) ( رواہ مسلم ، کتاب المساجد ، باب استحباب الذکر بعد الصلاۃ وبیان صفتہ )
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو شخص نماز کے بعد33 دفعہ (( سبحان اللہ )) 33 دفعہ (( الحمد للہ )) اور 33 دفعہ (( اللہ اکبر )) کہے یہ کلمات 99 ہوئے 100 پورا کرنے کے لئے کہے کہ (( لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ.... )) نہیں معبود مگر اللہ وہ ایک ہے نہیں کوئی شریک واسطے اس کے ، اس کے لئے بادشاہی ہے ۔ اور اس کے لئے تعریف ہے ۔ اور وہ ہر چیز پر قادر ہے ۔ تو اس کے گناہ بخش دئیے جاتے ہیں ۔ اگرچہ وہ دریا کی جھاگ کے برابر ہوں ۔ “

( 16 ) فجر اور عصر کی نمازیں بروقت پڑھنا جنت میں داخل ہونے کا ذریعہ ہیں ۔
(( عن ابی موسی الاشعری رضی اللہ عنہ قال : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (( من صلی البردین دخل الجنۃ )) ( صحیح مسلم ، کتاب المساجد ، باب فضل صلاتی الصبح والعصر والمحافظۃ علیھما )
حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” جو کوئی دو ٹھنڈی نمازیں پڑھتا ہے ، ( یعنی فجر اور عصر ) وہ جنت میں جائے گا ۔ “

( 17 ) کسی پیاسے کو پانی پلانے کی فضیلت
(( عن ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ ان رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم قال (( بینما رجل یمشی بطریق اشتد علیہ العطش فوجد بئرا فنزل فیھا فشرب ثم خرج فاذا کلب یلھث یاکل الثری من العطش فقال الرجل : لقد بلغ ھذا الکلب من العطش مثل الذی کان بلغ منی فنزل البئر فملاءخفہ ثم امسکہ بفیہ حتی رقی فسقی الکلب فشکر اللّٰہ لہ فغفرلہ )) قالو : یا رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم ! وان لنا فی ھذہ البھائم لاجرا ؟ فقال (( فی کل کبد رطبۃ اجر )) ( رواہ مسلم ، کتاب السلام ، باب فضل سقی البھائم المحترمۃ واطعامھا )
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” ایک شخص جا رہا تھا اسے جب پیاس لگی تو وہ کنوئیں میں اترا اور پانی پیا ، کنویں سے نکلا تو دیکھا کہ ایک کتا پیاس سے ہانپ رہا ہے اور گیلی مٹی چاٹ رہا ہے اس شخص نے اپنے دل میں کہا آخر اسے بھی وہی تکلیف ہو گی جو مجھے تھی چنانچہ وہ کنویں میں اترا ، اپنا موزہ پانی سے بھرا پھر دانتوں سے پکڑ کر اوپر چڑھا اور اس کتے کو پانی پلایا ۔ اللہ تعالیٰ نے اس کا یہ فعل پسند فرمایا اور اسے بخش دیا ۔ “ صحابہ کرامy نے عرض کیا ” یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا جانوروں کی خدمت سے ہمیں اجر ملے گا ؟ “ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ہر جاندار کی خدمت میں ثواب ہے ۔ “

( 18 ) امام کے ساتھ بلند آواز سے آمین کہنے کی فضیلت
(( عن ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال (( اذا امن الامام فامنوا فانہ من وافق تامینہ تامین الملئکۃ غفرلہ ما تقدم من ذنبہ )) ( رواہ البخاری ، کتاب الاذان باب جھر الامام بالتامین )
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب امام آمین کہے تو تم بھی آمین کہو ۔ کیوں کہ جس کی آمین فرشتوں کی آمین سے مل جائے اس کے سابقہ گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں ۔ “

( 19 ) نماز میں ملائکہ کی آمین سے موافقت پر آمین کہنے والے کے سابقہ گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔
(( عن ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال : (( اذا قال احدکم اٰمین وقالت الملئکۃ فی السماءاٰمین فوافقت احداھما الاخری غفرلہ ما تقدم من ذنبہ )) ( رواہ البخاری ، کتاب الاذان ، باب فضل التامین )
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’جب تم میں سے کوئی آمین کہتا ہے ۔ تو آسمان میں فرشتے بھی آمین کہتے ہیں ۔ اگر ان دونوں کی آمین مل جائے ۔ تو اس نمازی کے سابقہ تمام گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں ۔ “

( 20 ) ہر نماز کے بعد آیت الکرسی پڑھنے کی فضیلت
(( عن ابی امامۃ رضی اللہ عنہ قال : سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (( من قرا اٰیۃ الکرسی فی دبر کل صلاۃ مکتوبۃ لم یمنعہ من دخول الجنۃ الا ان یموت )) ( رواہ الطبرانی ، سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ للالبانی ، الجزءالثانی ، رقم الحدیث 972 )
حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو شخص ہر نماز کے بعد آیت الکرسی پڑھے اس کو جنت میں داخل ہونے سے کوئی چیز نہیں روک نہیں سکتی سوائے موت کے ۔ “

( 21 ) اذان کے بعد مذکورہ دعا کا پڑھنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کو واجب کرتا ہے ۔
(( عن جابر رضی اللہ عنہ ان رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم قال (( من قال حین یسمع النداءاللھم رب ھذہ الدعوۃ التامۃ والصلاۃ القائمۃ اٰت محمد الوسیلۃ والفضیلۃ وابعثہ مقاما محمودا الذی وعدتہ حلَّت لہ شفاعتی یوم القیمۃ )) ( رواہ البخاری ، کتاب الاذان ، باب الدعاءعند النداء )
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو شخص اذان سن کر یہ دعا پڑھے ۔ ” اے اللہ ! اس توحید کی مکمل دعوت اور قائم ہونے والی نماز کے رب ! محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو وسیلہ اور فضیلت اور مقام محمود عطا فرمایا جس کا تو نے ان سے وعدہ فرمایا ہے ۔ “ اس شخص کے لئے قیامت کے دن میری شفاعت واجب ہو گی ۔ “

( 22 ) نماز چاشت پڑھنے کی فضیلت
(( عن انس رضی اللہ عنہ قال : قال رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم (( من صلی الفجر فی جماعۃ ثم قعد یذکر اللّٰہ حتی تطلع الشمس ثم صلی رکعتین کانت لہ کاجر حجۃ وعمرۃ )) قال : قال رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم ( تامۃ تامۃ تامۃ )) ( صحیح سنن الترمذی ، للالبانی ، الجزءالاول ، رقم الحدیث 480 )
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو شخص صبح کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھے پھر بیٹھ کر اللہ کا ذکر کرتا رہے ۔ یہاں تک کہ سورج طلوع ہو جائے پھر دو رکعت پڑھے تو اس کو ایک حج اور عمرہ کا ثواب ملے گا ۔ “ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تاکید کے طور پر کہا : ” پورے حج اور پورے عمرے کا ثواب ملے گا ۔ “ ( یہ تین مرتبہ فرمایا )

( 23 ) زبان اور شرمگاہ کی حفاظت کے وعدہ پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنت کی ضمانت دی ہے ۔
(( عن سھل بن سعد رضی اللہ عنہ عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال (( من یضمن لی مابین لحییہ وما بین رجلیہ اضمن لہ الجنۃ )) ( رواہ البخاری ، کتاب الرقاق ، باب حفظ اللسان )
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو شخص مجھے ضمانت دے اپنی دو چیزوں کی میں اس کو جنت کی ضمانت دیتا ہوں ۔ ایک جو دو جبڑوں کے درمیان ہے ۔ ( یعنی زبان کی ) اور دوسری وہ جو ٹانگوں کے درمیان ہے ۔ ( یعنی شرمگاہ کی ) ۔


( 24 ) وضو کے بعد کلمہ شہادتین پڑھنا جنت کے آٹھوں دروازوں کو کھول دیتا ہے ۔
(( عن عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ قال : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (( ما منکم من احد یتوضا فیبلغ او فیسبغ الوضوءثم یقول اشھد ان لا الہ الا اللہ واشھد ان محمدا عبدہ ورسولہ “ الا فتحت لہ ابواب الجنۃ الثمانیۃ یدخل من ایھا شاء )) ( رواہ مسلم ، کتاب الطھارۃ ، باب الذکر المستحب عقب الوضوء )
وزاد الترمذی (( اللھم اجعلنی من التوابین واجعلنی من المتطھرین )) ( صحیح سنن الترمذی ، للالبانی ، الجزءالاول ، رقم الحدیث 48 )
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تم میں سے جو شخص اچھی طرح وضو کرے پھر کہے : ” میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی الہ نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول اور اس کے بندے ہیں ۔ تو اس کے لئے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دئیے جاتے ہیں جس سے چاہے داخل ہو ۔ “ اور ترمذی میں یہ الفاظ زیادہ ہیں ۔ “ اے اللہ مجھے توبہ کرنے والا اور پاکیزگی اختیار کرنے والا بنا دے ۔ “

( 25 ) اللہ کے راستے میں ایک نفلی روزہ رکھنے سے اللہ تعالیٰ ستر سال کی مسافت کے برابر جہنم سے دور کر دیتے ہیں ۔
(( عن ابی سعید الخدری قال : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (( ما من عبد یصوم یوما فی سبیل اللہ الا باعد اللہ بذلک الیوم وجھہ من النار سبعین خریفا )) ( صحیح مسلم ، کتاب الصیام ، باب فضل الصیام فی سبیل اللہ لمن.... )
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جو شخص اللہ کے راستے میں ایک دن کا روزہ رکھے اللہ رب العزت اس کے منہ کو آگ سے ستر برس کی مسافت تک دور فرما دے گا ۔ “

( 26 ) رمضان کے بعد باقاعدگی سے شوال کے چھ روزے رکھنے کی فضیلت
(( عن ابی ایوب الانصاری قال : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (( من صام رمضان ثم اتبعہ ستا من شوال کان کصیام الدھر )) ( رواہ مسلم ، کتاب الصیام ، باب استحباب صوم ستۃ ایام من شوال )
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” جس نے رمضان کے روزے رکھ لیے اور اس کے بعد شوال کے چھ روزے رکھے تو وہ ایسے ہے گویا کہ اس نے ہمیشہ روزے رکھے ۔
وضاحت : شوال کے پورے مہینے میں اکٹھے یا الگ الگ کسی بھی وقت چھ روزے رکھے جا سکتے ہیں ۔
محترمہ ام ساجد کیلانی

No comments:

Post a Comment