Saturday, January 29, 2011

نمازی کے آگے سے گزرنے کا گناہ کتنا ہے ؟

حدیث نمبر : 510
حدثنا عبد الله بن يوسف، قال أخبرنا مالك، عن أبي النضر، مولى عمر بن عبيد الله عن بسر بن سعيد، أن زيد بن خالد، أرسله إلى أبي جهيم يسأله ماذا سمع من، رسول الله صلى الله عليه وسلم في المار بين يدى المصلي فقال أبو جهيم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لو يعلم المار بين يدى المصلي ماذا عليه لكان أن يقف أربعين خيرا له من أن يمر بين يديه ‏"‏‏.‏ قال أبو النضر لا أدري أقال أربعين يوما أو شهرا أو سنة‏.‏
ہم سے عبداللہ بن یوسف تینسی نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے امام مالک نے عمر بن عبیداللہ کے غلام ابونضر سالم بن ابی امیہ سے خبر دی ۔ انھوں نے بسر بن سعید سے کہ زید بن خالد نے انھیں ابوجہیم عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ کی خدمت میں ان سے یہ بات پوچھنے کے لیے بھیجا کہ انھوں نے نماز پڑھنے والے کے سامنے سے گزرنے والے کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا سنا ہے ۔ ابوجہیم نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ اگر نمازی کے سامنے سے گزرنے والا جانتا کہ اس کا کتنا بڑا گناہ ہے تو اس کے سامنے سے گزرنے پر چالیس تک وہیں کھڑے رہنے کو ترجیح دیتا ۔ ابوالنضر نے کہا کہ مجھے یاد نہیں کہ بسر بن سعید نے چالیس دن کہا یا مہینہ یا سال ۔

صحیح بخاری

No comments:

Post a Comment