شقیق بن اِبراہیم رحمہُ اللہ کا کہنا ہے کہ ایک دفعہ اِبراہیم بن أدھم بصرہ کے بازار میں سے گذر رہے تھے کہ لوگوں ان کے ارد گِرد اکٹھے ہوگئے اور پوچھنے لگے """ اے ابو اسحاق اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں فرمایا ہے (((((أدعُونی أستجِب لَکُم ::: مجھے پکارو میں تمہارے لیے تُم لوگوں کی (پُکار ودُعا )قبول کروں گا ))))) سورت غافر /آیت60،
اور ہم مدتوں سے اسے پکار رہے ہیں لیکن ہماری دُعائیں قبول نہیں ہوتیں ،
ابراہیم رحمہُ اللہ نے فرمایا :::
""""" اے بصرہ والو تُم لوگوں کے دِل دس چیزوں میں مر چکے ہیں ،
پہلی چیز یہ ہے کہ ::: تُم لوگوں نے اللہ کے بارے میں جانا لیکن اس کا حق ادا نہیں کیا،
دوسری چیز یہ ہے کہ :::تُم لوگ اللہ کی کتاب پرھتے ہو لیکن اُس پر عمل نہیں کرتے ،
تیسری چیز یہ ہے کہ:::تُم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی محبت کا دعویٰ کرتے ہو لیکن اُن کی سُنّت کو چھوڑ دیتے ہو،
چوتھی چیز یہ ہے کہ ::: تُم لوگ شیطان سے دُشمنی کا دعویٰ کرتے ہو لیکن(عملی طور پر) اُس کی موافقت کرتے ہو ،
پانچویں چیز یہ ہے کہ ::: تم لوگ کہتے ہو کہ ہمیں جنّت (حاصل کرنا) پسند ہے ، لیکن اس کے لیے کام نہیں کرتے ،
چَھٹی چیز یہ ہے کہ :::تُم لوگ کہتے ہو ہم جنہم (میں جانے سے) ڈرتے ہیں لیکن اپنے آپ کو اُس کے لیے تیار کر رکھا ہے ،
ساتویں چیز یہ ہے کہ :::تُم لوگ کہتے ہو کہ موت حق ہے لیکن اس کے لیے تیاری نہیں کرتے ،
آٹھویں چیز یہ ہے کہ ::: اپنے (مُسلمان) بھائیوں (بہنوں) کی خامیاں تلاش کرنے اوراُنہیں بڑھا چڑھا کر اُن کی تشہیر کرنے میں مشغول رہتے ہو اور اپنی خامیوں کومعمولی سمجھتے ہو،
نویں چیز یہ ہے کہ ::: اپنے رب کی نعمتیں کھاتے (پیتے اور استعمال کرتے) ہو لیکن اس کا شکر ادا نہیں کرتے (نہ ز ُبان سے اور نہ عمل سے)،
اور دسویں چیز یہ ہے کہ ::: تُم لوگ اپنوں کے مردے تو دفناتے ہو لیکن ان مرنے والوں (کی زندگی اور موت) سے کچھ سبق حاصل نہیں کرتے ۔
حلیۃ الاولیاء / جلد 8/صفحہ 16، مطبوعہ دارالکتاب العربی ، بیروت ، لبنان۔
No comments:
Post a Comment