Friday, May 27, 2011

والدین کے فرمانبردار کی دعا قبول ہوتی ہے

بسم اللہ الرحمن الرحیم




حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ قَالَ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَيْنَمَا ثَلَاثَةُ نَفَرٍ يَتَمَاشَوْنَ أَخَذَهُمْ الْمَطَرُ فَمَالُوا إِلَی غَارٍ فِي الْجَبَلِ فَانْحَطَّتْ عَلَی فَمِ غَارِهِمْ صَخْرَةٌ مِنْ الْجَبَلِ فَأَطْبَقَتْ عَلَيْهِمْ فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ انْظُرُوا أَعْمَالًا عَمِلْتُمُوهَا لِلَّهِ صَالِحَةً فَادْعُوا اللَّهَ بِهَا لَعَلَّهُ يَفْرُجُهَا فَقَالَ أَحَدُهُمْ اللَّهُمَّ إِنَّهُ کَانَ لِي وَالِدَانِ شَيْخَانِ کَبِيرَانِ وَلِي صِبْيَةٌ صِغَارٌ کُنْتُ أَرْعَی عَلَيْهِمْ فَإِذَا رُحْتُ عَلَيْهِمْ فَحَلَبْتُ بَدَأْتُ بِوَالِدَيَّ أَسْقِيهِمَا قَبْلَ وَلَدِي وَإِنَّهُ نَائَ بِيَ الشَّجَرُ فَمَا أَتَيْتُ حَتَّی أَمْسَيْتُ فَوَجَدْتُهُمَا قَدْ نَامَا فَحَلَبْتُ کَمَا کُنْتُ أَحْلُبُ فَجِئْتُ بِالْحِلَابِ فَقُمْتُ عِنْدَ رُئُوسِهِمَا أَکْرَهُ أَنْ أُوقِظَهُمَا مِنْ نَوْمِهِمَا وَأَکْرَهُ أَنْ أَبْدَأَ بِالصِّبْيَةِ قَبْلَهُمَا وَالصِّبْيَةُ يَتَضَاغَوْنَ عِنْدَ قَدَمَيَّ فَلَمْ يَزَلْ ذَلِکَ دَأْبِي وَدَأْبَهُمْ حَتَّی طَلَعَ الْفَجْرُ فَإِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِکَ ابْتِغَائَ وَجْهِکَ فَافْرُجْ لَنَا فُرْجَةً نَرَی مِنْهَا السَّمَائَ فَفَرَجَ اللَّهُ لَهُمْ فُرْجَةً حَتَّی يَرَوْنَ مِنْهَا السَّمَائَ وَقَالَ الثَّانِي اللَّهُمَّ إِنَّهُ کَانَتْ لِي ابْنَةُ عَمٍّ أُحِبُّهَا کَأَشَدِّ مَا يُحِبُّ الرِّجَالُ النِّسَائَ فَطَلَبْتُ إِلَيْهَا نَفْسَهَا فَأَبَتْ حَتَّی آتِيَهَا بِمِائَةِ دِينَارٍ فَسَعَيْتُ حَتَّی جَمَعْتُ مِائَةَ دِينَارٍ فَلَقِيتُهَا بِهَا فَلَمَّا قَعَدْتُ بَيْنَ رِجْلَيْهَا قَالَتْ يَا عَبْدَ اللَّهِ اتَّقِ اللَّهَ وَلَا تَفْتَحْ الْخَاتَمَ فَقُمْتُ عَنْهَا اللَّهُمَّ فَإِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي قَدْ فَعَلْتُ ذَلِکَ ابْتِغَائَ وَجْهِکَ فَافْرُجْ لَنَا مِنْهَا فَفَرَجَ لَهُمْ فُرْجَةً وَقَالَ الْآخَرُ اللَّهُمَّ إِنِّي کُنْتُ اسْتَأْجَرْتُ أَجِيرًا بِفَرَقِ أَرُزٍّ فَلَمَّا قَضَی عَمَلَهُ قَالَ أَعْطِنِي حَقِّي فَعَرَضْتُ عَلَيْهِ حَقَّهُ فَتَرَکَهُ وَرَغِبَ عَنْهُ فَلَمْ أَزَلْ أَزْرَعُهُ حَتَّی جَمَعْتُ مِنْهُ بَقَرًا وَرَاعِيَهَا فَجَائَنِي فَقَالَ اتَّقِ اللَّهَ وَلَا تَظْلِمْنِي وَأَعْطِنِي حَقِّي فَقُلْتُ اذْهَبْ إِلَی ذَلِکَ الْبَقَرِ وَرَاعِيهَا فَقَالَ اتَّقِ اللَّهَ وَلَا تَهْزَأْ بِي فَقُلْتُ إِنِّي لَا أَهْزَأُ بِکَ فَخُذْ ذَلِکَ الْبَقَرَ وَرَاعِيَهَا فَأَخَذَهُ فَانْطَلَقَ بِهَا فَإِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنِّي فَعَلْتُ ذَلِکَ ابْتِغَائَ وَجْهِکَ فَافْرُجْ مَا بَقِيَ فَفَرَجَ اللَّهُ عَنْهُمْ

صحیح البخاری کتاب الادب بَاب إِجَابَةِ دُعَاءِ مَنْ بَرَّ وَالِدَيْهِ



" ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تین آدمی چلے جا رہے تھے کہ ان کو بارش نے آ گھیرا، تو وہ پہاڑکے ایک غار میں پناہ کے لئے گئے، ان کی غار کے دہانے پر ایک چٹان آ گری، جس سے اس کا منہ بند ہوگیا، تو وہ ایک دوسرے سے کہنے لگے کہ تم لوگ اپنے اپنے نیک کاموں پر غور کرو جو تم نے اللہ کے لئے کئے ہوں، اور اس کے واسطہ سے اللہ تعالی سے دعا کرو، امید ہے کہ اللہ اس چٹان کو ہٹادے گا۔

ان میں سے ایک نے کہا یا اللہ میرے ماں باپ بوڑھے تھے اور میرے چھوٹے چھوٹے بچے بھی تھے، میں ان کے لئے جانور چراتا تھا، جب شام کو واپس آتا تو ان جانوروں کو دوہتا اور اپنے بچوں سے پہلے اپنے والدین کو پینے کو دیتا، ایک دن جنگل میں دورتک چرانے کو لے گیا، واپسی میں شام ہو گئی، جب آیا تو وہ دونوں سوچکے تھے، میں نے حسب دستور جانوروں کو دوہا اور دودھ لے کر آیا اور ان کے سرہانے کھڑا ہوگیا، میں نے ناپسند سمجھا کہ انہیں نیند سے بیدا کروں اور یہ بھی برا معلوم ہوا کہ میں پہلے اپنے بچوں کو دوں، حالانکہ بچے میرے قدموں کے پاس آکر چیخ رہے تھے، طلوع فجر تک میرا اور میرے بچوں کا یہی حال رہا، اگر تو جانتا ہے کہ میں نے یہ صرف تیری رضا کی خاطر کیا ہے تو یہ چٹان تھوڑی سے ہٹادے، تاکہ آسمان نظر آ سکے، تو اللہ تعالی نے اس چٹان کو تھوڑا سا ہٹا دیا، یہاں تک کہ آسمان نظر آنے لگا

اور دوسرے آدمی نے کہا یا اللہ میری ایک چچا زاد بہن تھی، میں اسے بہت چاہتا تھا، جتنا کہ مرد عورتوں سے محبت کرتے ہیں، میں نے اس کی جان اس سے طلب کی، (یعنی وہ اپنے آپ کو میرے حوالے کردے) لیکن اس نے انکار کیا، یہاں تک کہ میں اس کے پاس سو دینار لے کر آؤ، چناچہ میں نے محنت کی یہاں تک کہ سو دینار ہو گئے، تو میں انہیں لے اس کے پاس آیا، جب میں اس کی دونوں ٹانگوں کے درمیان بیٹھا تو اس نے کہا کہ اے خدا کے بندے خدا سے ڈر اور مہر (سیل) کو نہ کھول، یہ سن کر میں کھڑا ہو گیا، یا اللہ اگر تو جانتا ہے کہ میں نے یہ صرف تیری خوشی کی خاطر کیا ہے، تو ہم سے اس چٹان کو ہٹادے، تو اللہ تعالی نے اس چٹان کو تھوڑا سا سرکا دیا

تیسرے آدمی نے کہا یا اللہ میں نے ایک فرق چاول پر ایک مزدور کام پر لگایا، جب وہ کام پورا کر چکا تو اس نے کہا کہ میرا حق دے دو، میں نے اس کی مزدوری دے دی، لیکن اس نے اپنی مزدوری چھوڑ دی اور لینے سے انکار کردیا، میں اس کو مسلسل کاشت کیا یہاں تک کہ میں نے مویشی اور چرواہا اکٹھا کیا (یعنی بڑھتے بڑھتے بہت سے مویشی ہوگئے اور اس کے لئے ایک چرواہا بھی رکھ لیا) وہ میرے پاس آیا اور کہا کہ اللہ سے ڈرو اور مجھ پہ ظلم نہ کرو اور مجھے میراحق دے دو، میں نے کہا ان مویشیوں اور چرواہے کے پاس جا (اور ان سب کو لے جا) اس نے کہا اللہ سے ڈر اور میرے ساتھ مذاق نہ کر، میں نے کہا میں تجھ سے مذاق نہیں کر رہا ہوں، یہ جانور اور چرواہا لے جا، چناچہ اس نے لے لیا اور چلا گیا اس لئے اگر تو جانتا ہے کہ یہ میں نے صرف تیری رضا کی خاطر کیا ہے تو باقی حصہ بھی دور کردے، چناچہ اللہ تعالی نے اس کو بھی سرکا دیا۔"


صحیح البخاری کتاب الادب بَاب إِجَابَةِ دُعَاءِ مَنْ بَرَّ وَالِدَيْهِ

No comments:

Post a Comment