Friday, May 27, 2011

جہنم میں عورتوں کی کثرت کیوں؟

جہنم میں عورتوں کی تعداد مردوں کی تعداد سے زیادہ کیوں ہے؟
نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ جہنم میں عورتوں کی اکثریت ہے ۔ عمران بن حصین بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے جنت میں جھانکا تو اس میں اکثر لوگ فقراء تھے اور میں نے جہنم میں جھانکا تو اس میں اکثر عورتیںتھیں
صحیح بخاری حدیث نمبر 3241 صحیح مسلم حدیث نمبر
2737
اور اس کے سبب کے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا تو آپ نے وہ بھی بیان فرمایا کہ : عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مجھے آگ دکھائی گئي تو میں آج جیسا خوفناک منظر کبھی نہیں دیکھا اور میں نے جہنم میں اکثریت عورتوں کی دیکھی ہے تو صحابہ کہنے لگے اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم وہ کیوں ؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
اپنے کفر کی وجہ سے تو آپ سے یہ کہا گیا وہ اللہ تعالی کے ساتھ کفر کرتی ہیں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خاوند اور احسان کی ناشکری کرتی ہیں اگر آپ ان میں سے کسی کے ساتھ زندگی بھر احسان کرتے رہو توپھر وہ آپ سے کوئی (ناپسندیدہ)چیز دیکھ لے تو یہ کہتی ہے کہ میں نے ساری زندگی تم سے کوئی خیر ہی نہیں دیکھی صحیح بخاری حدیث نمبر 1052
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عیدالاضحی یا عید الفطر کے لۓ عید گاہ کی طرف نکلے تو عورتوں کے پاس گزرے تو فرمانے لگے : اے عورتوں کی جماعت صدقہ و خیرات کیا کرو بیشک مجھے دکھایا گیا ہے کہ تمہاری جہنم میں اکثریت ہے تو وہ کہنے لگیں اے اللہ کے رسول وہ کیوں ؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم گالی گلوچ بہت زیادہ کرتی ہو اور خاوند کی نافرمانی کرتی ہو میں نے دین اور عقل میں ناقص تم سے زیادہ کوئی نہیں دیکھا تم میں سے کوئی ایک اچھے بھلے شخص کی عقل خراب کر دیتی ہے وہ کہنے لگیں اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تو ہمارا دین اور ہماری عقل میں نقص کیا ہے ؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کیا عورت کی گواہی نصف مرد کے برابر نہیں؟ تو وہ کہنے لگیں کیوں نہیں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو یہ اس کی عقل کا نقصان ہے۔اور کیا جب کسی کو حیض آئے تو وہ نماز اور روزہ نہیں چھوڑتی؟ تو وہ کہنے لگيں کیوں نہیں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ اس کے دین کا نقصان ہے۔ صحیح بخاری
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عید کے دن نماز میں حاضر تھا تو آپ نے خطبہ سے قبل بغیر اذان اور اقامت کے نماز پڑھائی پھر نماز کے بعد بلال رضی اللہ عنہ پر ٹیک لگا کر کھڑے ہوئےاور اللہ تعالی کا تقوی اختیار کرنے کا حکم دیا اور اس کی اطاعت کرنے پر ابھارا اور لوگوں کو وعظ ونصیحت کی پھر عورتوں کے پاس آئے اور انہیں وعظ و نصیحت کی اور کہنے لگے : اے عورتو ! صدقہ و خیرات کیا کرو کیونکہ تمہاری اکثریت جہنم کا ایندھن ہے تو عورتوں کے درمیان سے ایک سیاہ نشان والے رخساروں والی عورت اٹھ کر کہنے لگی اے اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم وہ کیوں ؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا تم شکوہ اور شکایت بہت زیادہ کرتی اور خاوند کی نافرمانی اور نا شکری کرتی ہو

(صحیح مسلم حدیث نمبر 885
اس لیےہماری مسلمان بہنوں پر ضروری ہے کہ جو اس حدیث کو جانتی ہیں وہ خاص کر نماز پڑھیں اور ان اشیاء سے دور رہیں جو کہ اللہ تعالی نے حرام کی ہیں خاص کر اس شرک سے جو کہ عورتوں کے اندر مختلف صورتوں میں پھیلا ہوا ہے مثلا اللہ تعالی کےعلاوہ دوسروں سے حاجات پوری کروانا اور جادو گروں اورنجومیوں کے پاس جاناوغیرہ
ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ وہ ہمیں اور ہمارے سب بہن بھائیوں کو آگ سے دور کرے اور ایسے قول وعمل کرنے کی توفیق دے جو اللہ تعالی کے قربت کاذریعہ ہوں آمین


اللہ ہم سب کو بغیر عذاب و حساب ک جنت میں داخل کردے آمین

No comments:

Post a Comment