Tuesday, January 25, 2011

اپنی بیوی یا مہمان سے رات کو ( عشاء کے بعد ) گفتگو کرنا

حدیث نمبر : 602
حدثنا أبو النعمان، قال حدثنا معتمر بن سليمان، قال حدثنا أبي، حدثنا أبو عثمان، عن عبد الرحمن بن أبي بكر، أن أصحاب الصفة، كانوا أناسا فقراء، وأن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ من كان عنده طعام اثنين فليذهب بثالث، وإن أربع فخامس أو سادس ‏"‏‏.‏ وأن أبا بكر جاء بثلاثة فانطلق النبي صلى الله عليه وسلم بعشرة، قال فهو أنا وأبي وأمي، فلا أدري قال وامرأتي وخادم بيننا وبين بيت أبي بكر‏.‏ وإن أبا بكر تعشى عند النبي صلى الله عليه وسلم ثم لبث حيث صليت العشاء، ثم رجع فلبث حتى تعشى النبي صلى الله عليه وسلم فجاء بعد ما مضى من الليل ما شاء الله، قالت له امرأته وما حبسك عن أضيافك ـ أو قالت ضيفك ـ قال أوما عشيتيهم قالت أبوا حتى تجيء، قد عرضوا فأبوا‏.‏ قال فذهبت أنا فاختبأت فقال يا غنثر، فجدع وسب، وقال كلوا لا هنيئا‏.‏ فقال والله لا أطعمه أبدا، وايم الله ما كنا نأخذ من لقمة إلا ربا من أسفلها أكثر منها‏.‏ قال يعني حتى شبعوا وصارت أكثر مما كانت قبل ذلك، فنظر إليها أبو بكر فإذا هي كما هي أو أكثر منها‏.‏ فقال لامرأته يا أخت بني فراس ما هذا قالت لا وقرة عيني لهي الآن أكثر منها قبل ذلك بثلاث مرات‏.‏ فأكل منها أبو بكر وقال إنما كان ذلك من الشيطان ـ يعني يمينه ـ ثم أكل منها لقمة، ثم حملها إلى النبي صلى الله عليه وسلم فأصبحت عنده، وكان بيننا وبين قوم عقد، فمضى الأجل، ففرقنا اثنا عشر رجلا، مع كل رجل منهم أناس، الله أعلم كم مع كل رجل فأكلوا منها أجمعون، أو كما قال‏.

ہم سے ابوالنعمان محمد بن فضل نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے معتمر بن سلیمان نے بیان کیا ، ان سے ان کے باپ سلیمان بن طرخان نے ، کہا کہ ہم سے ابوعثمان نہدی نے عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہما سے یہ حدیث بیان کی کہ اصحاب صفہ نادار مسکین لوگ تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کے گھر میں دو آدمیوں کا کھانا ہو تو وہ تیسرے ( اصحاب صفہ میں سے کسی ) کو اپنے ساتھ لیتا جائے ۔ اور جس کے ہاں چار آدمیوں کا کھانا ہے تو وہ پانچویں یا چھٹے آدمی کو سائبان والوں میں سے اپنے ساتھ لے جائے ۔ پس ابوبکر رضی اللہ عنہ تین آدمی اپنے ساتھ لائے ۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دس آدمیوں کو اپنے ساتھ لے گئے ۔ عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ گھر کے افراد میں اس وقت باپ ، ماں اور میں تھا ۔ ابوعثمان راوی کا بیان ہے کہ مجھے یاد نہیں کہ عبدالرحمن بن ابی بکر نے یہ کہا یا نہیں کہ میری بیوی اور ایک خادم جو میرے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ دونوں کے گھر کے لیے تھا یہ بھی تھے ۔ خیر ابوبکر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں ٹھہر گئے ۔ ( اور غالباً ) کھانا بھی وہیں کھایا ۔ صورت یہ ہوئی کہ ) نماز عشاء تک وہیں رہے ۔ پھر ( مسجد سے ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حجرہ مبارک میں آئے اور وہیں ٹھہرے رہے تاآنکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی کھانا کھا لیا ۔ اور رات کا ایک حصہ گزر جانے کے بعد جب اللہ تعالیٰ نے چاہا تو آپ گھر تشریف لائے تو ان کی بیوی ( ام رومان ) نے کہا کہ کیا بات پیش آئی کہ مہمانوں کی خبر بھی آپ نے نہ لی ، یا یہ کہ مہمان کی خبر نہ لی ۔ آپ نے پوچھا ، کیا تم نے ابھی انھیں رات کا کھانا نہیں کھلایا ۔ ام رومان نے کہا کہ میں کیا کروں آپ کے آنے تک انھوں نے کھانے سے انکار کیا ۔ کھانے کے لیے ان سے کہا گیا تھا لیکن وہ نہ مانے ۔ عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں ڈر کر چھپ گیا ۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے پکارا اے غنثر ! ( یعنی او پاجی ) آپ نے برا بھلا کہا اور کوسنے دئیے ۔ فرمایا کہ کھاؤ تمہیں مبارک نہ ہو ! خدا کی قسم ! میں اس کھانے کو کبھی نہیں کھاؤں گا ۔ ( آخر مہمانوں کو کھانا کھلایا گیا ) ( عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نے کہا ) خدا گواہ ہے کہ ہم ادھر ایک لقمہ لیتے تھے اور نیچے سے پہلے سے بھی زیادہ کھانا ہو جاتا تھا ۔ بیان کیا کہ سب لوگ شکم سیر ہو گئے ۔ اور کھانا پہلے سے بھی زیادہ بچ گیا ۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے دیکھا تو کھانا پہلے ہی اتنا یا اس سے بھی زیادہ تھا ۔ اپنی بیوی سے بولے ۔ بنوفراس کی بہن ! یہ کیا بات ہے ؟ انھوں نے کہا کہ میری آنکھ کی ٹھنڈک کی قسم ! یہ تو پہلے سے تین گنا ہے ۔ پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بھی وہ کھانا کھایا اور کہا کہ میرا قسم کھانا ایک شیطانی وسوسہ تھا ۔ پھر ایک لقمہ اس میں سے کھایا ۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بقیہ کھانا لے گئے اور آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ وہ صبح تک آپ کے پاس رکھا رہا ۔ عبدالرحمن نے کہا کہ مسلمانوں کا ایک دوسرے قبیلے کے لوگوں سے معاہدہ تھا ۔ اور معاہدہ کی مدت پوری ہو چکی تھی ۔ ( اس قبیلہ کا وفد معاہدہ سے متعلق بات چیت کرنے مدینہ میں آیا ہوا تھا ) ہم نے ان میں سے بارہ آدمی جدا کئے اور ہر ایک کے ساتھ کتنے آدمی تھے اللہ کو ہی معلوم ہے ان سبھوں نے ان میں سے کھایا ۔ عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نے کچھ ایسا ہی کہا ۔

No comments:

Post a Comment