جو لوگ ( بارش یا اور کسی آفت میں ) مسجد میں آجائیں تو کیا امام ان کے ساتھ نماز پڑھ لے اور برسات میں جمعہ کے دن خطبہ پڑھے یا نہیں ؟
حدیث نمبر : 668
حدثنا عبد الله بن عبد الوهاب، قال حدثنا حماد بن زيد، قال حدثنا عبد الحميد، صاحب الزيادي قال سمعت عبد الله بن الحارث، قال خطبنا ابن عباس في يوم ذي ردغ، فأمر المؤذن لما بلغ حى على الصلاة. قال قل الصلاة في الرحال، فنظر بعضهم إلى بعض، فكأنهم أنكروا فقال كأنكم أنكرتم هذا إن هذا فعله من هو خير مني ـ يعني النبي صلى الله عليه وسلم ـ إنها عزمة، وإني كرهت أن أحرجكم. وعن حماد عن عاصم عن عبد الله بن الحارث عن ابن عباس نحوه، غير أنه قال كرهت أن أؤثمكم، فتجيئون تدوسون الطين إلى ركبكم.
ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب بصری نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے عبدالحمید صاحب الزیادی نے بیان کیا کہ کہا میں نے عبداللہ بن حارث بن نوفل سے سنا ، انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک دن ابن عباس رضی اللہ عنہما نے جب کہ بارش کی وجہ سے کیچڑ ہو رہی تھی خطبہ سنایا ۔ پھر مؤذن کو حکم دیا اور جب وہ حی علی الصلوٰۃ پر پہنچا تو آپ نے فرمایا کہ آج یوں پکار دو کہ نماز اپنی قیام گاہوں پر پڑھ لو ۔ لوگ ایک دوسرے کو ( حیرت کی وجہ سے ) دیکھنے لگے ۔ جیسے اس کو انھوں نے ناجائز سمجھا ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ تم نے شاید اس کو برا جانا ہے ۔ ایسا تو مجھ سے بہتر ذات یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی کیا تھا ۔ بے شک جمعہ واجب ہے مگر میں نے یہ پسند نہیں کیا کہ حی علی الصلوٰۃ کہہ کر تمہیں باہر نکالوں ( اور تکلیف میں مبتلا کروں ) اور حماد عاصم سے ، وہ عبداللہ بن حارث سے ، وہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے ، اسی طرح روایت کرتے ہیں ۔ البتہ انھوں نے اتنا اور کہا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ مجھے اچھا معلوم نہیں ہوا کہ تمہیں گنہگار کروں اور تم اس حالت میں آؤ کہ تم مٹی میں گھٹنوں تک آلودہ ہو گئے ہو
No comments:
Post a Comment